in , , , , ,

Pakistan, Hindustan aur Lakeer by Sohail Raj

زیادہ فرق تو نہیں اِس پار اور اُس پار۔ پھر یہ آوازیں کیوں سنتے ہیں میرے کان کہ میں پاکستانی باشِندہ ہوں اور کیوں کوئی بار بار چیخ کر بولتا رہتا ہے کہ میں ایکھندوستانی ہوں میں ایک مسلمان ہوں؛ ہندو ہوں؛ سِکھ ہوں؛ اور عیسائی ہوں۔ کیوں کوئی نہیں بولتا اور یہ سوچتا کہ میں ایک انسان ہوں

PAkistan, Hindustan aur Lakeer
PC: Sohail Raj

!پاکستان ھندوستان اور لکیر

کسی نے کہا یہ پاکستان ہے

تو کہیں سے آواز سنائی دی کانوں میں کہ یہ میرا ھندوستان ہے۔

!مجھے تو ایک لکیر دکھائی دیتی ہے دو ملکوں کے بیچ میں

زیادہ فرق تو نہیں اِس پار اور اُس پار۔

پھر یہ آوازیں کیوں سنتے ہیں میرے کان کہ میں پاکستانی باشِندہ ہوں اور کیوں کوئی بار بار چیخ کر بولتا رہتا ہے کہ میں ایک ھندوستانی ہوں

میں ایک مسلمان ہوں؛ ہندو ہوں؛ سِکھ ہوں؛ اور عیسائی ہوں۔

کیوں کوئی نہیں بولتا اور یہ سوچتا کہ میں ایک انسان ہوں؛ جسکو سماج کے چند ٹھیکیداروں نے اپنے تَن پے مَلمَل کا لِباس اوڑْھنےکے لیے ہماری سوچ میں کہیں ایک لکیر کھیچ کر بانٹ دیا۔

ایک وہ لکیر ہے جو دکھائی دیتی ہے؛ دُور وہاں۔

اُس سرحد پر؛ جہاں ایک فوجی اِس کشمکش میں کھڑا ہے کہ کل کو میرا سینہ کسی گولی سے چھنی کر دیا جائیگا یا پھر؛ کیا میری ماں اِس عید کو اور ہولی کو اپنے بیٹے کو سینے سے لگا پائیگی؟

ایک اور لکیر ہے جو دکھائی نہیں دیتی؛ لیکن ہمارے سینے میں اور رُوح کے اَندر سَمائی ہوئی ہے؛ جو بہت گَہری اور سب سے زیادہ خطرناک بھی ہے

جِس کو نا عید کی سَوَیوں کی مِٹھاس آتی ہے نہ وہ رَنگولی کے اِندر دھَنُشُ کے رَنگوں کو پہچان سکتی ہے۔

کوئی آیا؛ صدیوں پہلے، دھونس جمائی! اور ایسا سامراج بنایا جس نے برسوں ہم پر راج کیا۔

ہم لڑے، اِکھٹے لڑے

اپنے حق کے لیے لڑے

اِس زمیں کے لیے لڑے

اپنی ماٹی کے لیے لڑے

مسلمان لڑا؛ ہندو لڑا؛ سِکھ لڑا اور عیسائی لڑا۔

ایک ساتھ ایک جُٹ ہوکر لڑا۔

بالآخر اُس سامراج کو مات دی

جاتے جاتے اُس نے شکست کا ایسا بدلہ لیا کہ یہ بٹوارے کی لکیر کھینچدی۔

تمھارا اور میرا دشمن تو ایک تھا

پھر اِس کھینچی ہوئی لکیر کو ہم نے مِٹایا کیوں نہیں؟

آزادی کا خواب تو ایک تھا

لڑائی بھی ایک تھی

تو پھر آج یہ فرق کیوں؟

ایک خواب تو پھر دو الگ تہوار کیوں؟

کوئی چودویں اگست کو سبز پرچم اوڑھتا ہے، تو کوئی پندرہویں کو تِرنگے کو اپنے تن پہ لپیٹتا ہے۔

یہ رَنگوں کی ردوبدل کیسی؟

اور کیوں؟

جبکہ خون تو میرا تمہارا لال ہی ہے

جو سرخ لہو بہا تھا اس زمیں پے وہ تو تب بھی لال تھا آج بھی لال ہے۔

پھر یہ جیوے جیوے پاکستان کیوں؟

یہ وندے ماترم کیوں؟

ایک ہی نعرہ کیوں نہیں؟ اور ایک ہی آزادی کا مقام کیوں نہیں؟

میں تو آزاد نہیں

البتہ تم کو آزادی مبارک

Written by Shaheer Ahmed

Comments

Leave a Reply

Independence Day Submission Story

Zain Ahmed’s Journey of ‘Rastah’ And Forbes 30 Under 30