in , , , , ,

Independence Day Submission Poetry

کوئی صبح ہمیں جگائے گی ہر اک غم سے ہم اس وطن سے ہیں، یہ وطن ہم سے ہے وطن کے سب فرد جب اک ساتھ چلیں گے

آنسو بہتا ہے کہ تھوڑی سی آزادی چاہیے

دل کہتا ہے کہ تھوڑی سی آزادی چاہیے

غلامی کے سکون کو یوں موڑ دیتی ہے

آزادی کی قیمت انسان کو توڑ دیتی ہے

غلامی انسان ہے،صبر کرنا سکھاتی  ہے

آزادی ایسا خطرہ ، یہ مرنا سکھاتی ہے

دل کو غلامی کی بربادی چاہیے

دل کہتا ہے کہ تھوڑی سی آزادی چاہیے

 

آزادی کا کیا حسن ہے، کیا بیاں کروں

گیت گاؤں میں اس کے، خود کو حیران کروں

 آزادی ہو سوچ  کی، تو زنگی بنتی ہے

آزادی ہو عورت  کی، زندگی مسکراتی ہے

آزادی ہو رونے کی،  تو مرد قید نہ ہو

بھری جوانی میں کوئی بال سفید نہ ہو

دنیا میں جنت کی ایسی وادی چاہیے

دل کہتا ہے کہ تھوڑی سی آزادی چاہیے

 

کوئی صبح ہمیں جگائے گی ہر اک غم سے

ہم اس وطن سے ہیں، یہ وطن ہم سے ہے

وطن کے سب فرد جب اک ساتھ چلیں گے

ہواؤں میں خوشیوں کے ساز بجیں گے

محبت کا رنگ، آمن کی لہر ہو گی

اس رات کے بعد اک ایسی سحر ہو گی

ھنستی کھیلتی اس ملک کی آبادی چاہیے

دل کہتا ہے کہ تھوڑی سی آزادی چاہیے

 

میرا وطن اداس ہے، کچھ ہو رہا ہے

دل بڑا بے چین ہے، بڑا رو رہا ہے

وطن میں افسوس یہ حالات ہوتے ہیں

اس دھرتی کے کچھ بچے، بھوکے سوتے ہیں

کوئی خودکشی کر جاتا ہے آسانی کے لئے

کوئی سسک کے مرتا ہے صرف پانی کے لئے

خوشگوار زندگی، سیدھی سادھی چاہیے

دل کہتا ہے کہ تھوڑی سی آزادی چاہیے

قسم اب اس طرح  سے بجلیاں گرائیں گے

 

عظمت اپنی ایسی کہ آسمان ہلائیں گے

ترقی ہماری قوم کی لازوال ہو گی

دنیا میں سب سے اچھی یہ مثال ہو گی

خدا کرے کہ یہ پوری ہویہ اک مراد

ذرہ ذرہ چیخے، پاکستان زندہ باد

حوصلہ اے ہم وطنو! فولادی چاہیے

دل کہتا ہے کہ تھوڑی سی آزادی چاہیے

 

Written by Shaheer Ahmed

Comments

Leave a Reply

Aik Thi Laila – A Murder Mystery

Independence Day Submission Story