جنگِ آزادی
گولیوں کی بارش ہونے لگی۔ روزینہ اماں کی گود میں چپ گئی۔ ‘اماں یہ کیا ہو رہا ہے؟ یہ کون گر رہا ہے؟’
‘بیٹا! آسمان سے قہر ہے۔ گولیاں برس رہی ہیں۔ تم سو جاؤ۔’
‘اماں نیند نہیں آ رہی ہے۔ مجھے شہزادی کی کہانی سناؤ۔’
شہنشاہ بیگم کے حلق میں آواز پھنس گئی۔ ‘بٹیا! شہزادی اب نہیں رہی۔’
‘وہ کہاں چلی گئی؟ میں نے اس سے ملنا تھا۔ میں نے گڑیا کو کپڑے بھی نئے پہنائے ہیں جو خالہ اماں دیے تھے۔اب میں انہیں کیسے دکھاؤ گی۔ کیا وہ دور چلی گئی ہیں۔’
‘بٹیا! جہاں وہ گئی ہیں، وہاں سے کوئی واپس نہیں آتا۔’
میں ابا کے ساتھ جاؤ گی، انہیں ساری جگہیں پتا ہے۔ اور بھائی کو بھی، ساتھ لے جاؤں گی سفید گھوڑے پے۔’
شہنشاہ بیگم کی آنکھیں بھیگ گئی تھی۔ اب کہ یہ قہر جان لے کے ٹلے گا۔ کتنا سمجھایا تھا باپ بیٹے کو، کہ نہ انگریزوں کے خلاف اتنا احتجاج کریں۔ آگے خاندان کا نام و نشان مٹ گیا ہے، جو رہ گیا وہ بھی خاک میں مل جائے گا۔
‘اماں اماں آپ کیوں رو رہی ہیں؟ پکا وعدہ میں آپ کو تنگ نہیں کروں گی۔ میں شہزادی سے ملنے بھی نہیں جاؤں گی۔’
‘نہیں ! بٹیا رانی تم تو بہت اچھی ہو۔’
‘آپ کو نانی کی یاد آ رہی ہے؟’
نہیں بس تمہارے ابو اور بھائی کی فکر ہے۔’
‘وہ تو میرے لئے چیزیں لینے گئےہیں نا!’
شہنشاہ بیگم کو سمجھ ہی نہیں آ رہی تھی کہ اس ننھی جان کو کیا بتائیں۔۔۔ تسبیح پہ ان کی انگلیاں تیزی سے چلنے لگی۔
یکایک گولہ بارود کی بارش تیز ہو گئی۔بھگڈر مچ گئی۔۔۔ کسی نے زور زور سے دروازہ پیٹنا شروع کر دیا۔
شہنشاہ بیگم نے اپنا غرارا سنبھالا، انکے قدم لڑکھڑایے، دوپٹے کو صحیح کیا۔
‘اماں! کون آیا۔’ روزینہ دروازے کی طرف لپکی۔
‘بیٹھ جاؤ۔ میں دیکھتی ہوں۔’ شہنشاہ بیگم نے تحمکانہ انداز میں کہا۔ وہ سہم کے بیٹھ گئی۔
دروازہ کھولا تو برابر والے نعیم میاں تھے۔ہانپتے ہوئے بولے۔’ بھابھی بیگم! غضب ہو گیا ہے۔ انور بھائی اور سادات بیٹے کو انگریز اٹھا کے لے گئے ہیں۔ آپ جلدی سے سامان باندھ کر ہمارے ساتھ چلیں۔ ہم نے تھوری دیر میں نکلنا ہے۔’
شہنشاہ بیگم کو ایک دھچکا سا لگا۔ ‘نعیم میاں! یہ کیا کہ رہے ہیں اٹھا کے لے گئے، اور آپ نے انہیں چھڑایا نہیں۔ہم ایسے کیسے ان کے بغیر جا سکتے ہیں۔’
‘بھابی بیگم! ابھی وقت نہیں تفصیل بتانے کا۔ بھائی نے کہا تھا کہ آپ کو آپ کی والدہ کے ہاں سہارنپور بھجوا دیں۔ورنہ انگریز آپ اور بٹیا کو لے جائیں گے۔ آپ چلیں ہم پیچھے سے چھڑوا لیں گے۔ خدارا! وقت نہیں جلدی کریں۔’
شہنشاہ بیگم کی حالت ایسی کہ کاٹو تو لہو نہیں۔ ا ب کریں تو کیا کریں۔